حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا تقی عباس رضوی کلکتوی، نائب صدر اہل بیتؑ فاؤنڈیشن نے چہلم امام حسین علیہ السلام کی مناسبت سے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اربعين حسینی کے موقع پر دنیا کے مختلف ممالک سے کروڑوں لوگوں کا بلا تفریق رنگ و نسل نجف سے کربلا کا پیدل مارچ حقیقت میں دربار شام میں زینبی للکار (:یابن طلقا "فواللہ لاتمحو ذکرنا" اے آزاد کردہ غلاموں کے بیٹے "خدا کی قسم، تو ہمارے ذکر کو نہیں مٹا سکتا") پر لبیک اور ہم آواز ہونا ہے۔
انہوں نے اضافہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ پیادہ روی اور اس موقع پر امیر و غریب کی تفریق سے بالاتر ہو کر مقامی عراقی اور دیگر ملکوں سے آئے ہوئے موکب داروں کا زائرین کی خدمت میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش اس بات کا اعلان ہے کہ کربلا کے واقعے کے 1400 سال بعد آج بھی امام حسین علیہ السلام زندہ ہیں اور لوگوں کے دل ذکر اہل بیت سے آج بھی روشن و منور ہیں اور دنیا اہل بیت اطہار علیہم السلام کی محبت اور ان ہی کے بتائے ہوئے راستے کو آج بھی اپنے لیے زادِ راہ سمجھتی ہے اور ان ہی کے چھوڑے ہوئے نقوش پا کی متلاشی بھی ہے۔
مولانا موصوف نے کہا کہ اربعین حسینی کا یہ موقع عصر حاضر میں ساری دنیا کو خاص کر امت مسلمہ کے مابین اتحاد و انسجام کا بہترین سرمایہ اور نہایت ہی کار گر پلیٹ فارم ہے جس کے ذریعے ہم بین الاقوامی سطح پر عالم اسلام کو امام حسین علیہ السلام کے نام پر اتحاد کا پیغام دے سکتے ہیں لہذا شیعی ثقافت کے اس قیمتی اثاثے کی عظمت و اہمیت اور اس کی افادیت کے پیش نظر دانشوروں، مصنفین اور اہل قلم حضرات کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں ۔
مزید بیان کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں دنیا کربلا کی تعلیمات اور شہدائے کربلا کی سیرت کی روشنی میں حق و باطل میں امتیاز پيدا کر سکیں اور ان کی راہ پر چل کر کامیابی کی منزل تک پہنچ جائیں۔
مولانا تقی عباس نے کہا کہ اربعین کے موقع پر پیدل واک محض پیادہ روی نہیں بلکہ شہدائے کربلا کی ہر فرد سے تجدید عہد کا دن ہے کہ اے امام کے باوقار و باوفا ساتھیوں آپ سب سے ہم یہ عہد کرتے ہیں کہ جس طرح آپ نے اپنے وقت کے امام کی اطاعت و پیروی کی اور انہیں آخری سانس تک تنہا نہیں چھوڑا ہم بھی اپنے امام وقت کو کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
یہ پیدل واک حقیقت میں خدا کا قرب اور معرفت امام حسین علیہ السلام حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے
انہوں نے کہا کہ اس میں وہ طاقت ہے جو انسان کی زندگیوں کوبدل سکتی ہے، یہ لوگوں میں مظلومین عالم سے محبت و ہمدردی کا جذبہ پیدا کرسکتی ہے،یہ اپنے اندر سوئے ہوئے انسانوں کوجگادینے اورجوش عمل سے سرشارکردینے کی طاقت رکھتی اور بے ضمیرانسانوں کو ضمیر کی دولت سے مالاما ل کرسکتی ہے
اے رب حسین! ہمیں بھی اس بابرکت موقع پر کربلا کی زیارت اور زائرین شہدائے کربلا کی خدمت کی توفیق عطا فرما کہ یہ لوگوں کے لئے بہت بڑا اعزاز ہے
روایت میں ہے کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا :
اے ابن عباس جو بھی میرے بیٹے حسین کی صحیح معرفت کے ساتھ زیارت کرے گا، اس کے لیے ایک ہزار حج اور ایک ہزار عمرے کا ثواب لکھا جائے گا، اور جس نے اسکی زیارت کی گویا اس نے میری زیارت کی، اور جس نے میری زیارت کی گویا اس نے خداوند کی زیارت کی اور زائر کا خداوند پر یہ حق ہے کہ خدا اس کو جہنم کی آگ سے دور رکھے۔